26-Oct-2022-تحریری مقابلہ جگنو
🕳️🧚🕳️🧚🕳️جگنو 🕳️🧚🕳️🧚🕳️
اللہ تبارک وتعالی کی مخلوق میں اڑنے والے کیڑوں میں ایک کیڑا جگنو ہے جسے باری تعالیٰ نے روشنی عطا فرمائی ہے ۔اس کی دم کے پاس قدرتی روشنی ہے جس کی مدد سے وہ اپنی خوراک مہیا کرتا ہے اور اپنی دلکشی کا باعث بھی ہے اس کی روشنی نہایت ٹھنڈی ہوتی ہے بالکل چاند کی روشنی کی طرح ٹھنڈک دیتی ہوئی اور ستاروں کی مانند ٹمٹماتی ہوئی روپہلی روشنی دیتی ہوئی۔۔۔۔۔۔ یہ دن کے اجالے میں اپنی خوبصورت چمک سے لوگوں کا دل نہیں بہلا سکتا پر جیسے ہی رات کی تاریکی پھیلتی ہے وہ اپنی چمک دمک کے ساتھ فضاؤں میں بکھرے ہوئے دکھائی دینے لگتے ہیں ۔
اللہ نے دنیا کی تمام اشیاء کو الگ الگ صفت سے نوازا ہے کوئی کسی سے کمتر نہیں چاہے وہ ایک معمولی سا کیڑا ہی کیوں نہ ہو ! ہر شۓ کی اپنی قدر و قیمت اور اہمیت ہوتی ہے ۔ سب کی اپنی پہچان ہے ۔
اسی حقیقت کو علامہ اقبال نے اس طرح بیاں کیا ہے _
ع پروانہ اک پتنگا , جگنو بھی اک پتنگا
یہ روشنی کا طالب ، وہ روشنی سراپا
دونوں ہی پتنگا ہے مگر ایک روشنی کا متلاشی اس کا طلب گار اس پر مر مٹنے والا اور دوسرا خود ہی روشنی سے مامور چمکدار ۔اپنی خوبصورت وجود سے رات کی تاریکی کو دلفریب بنانے والا ۔۔۔۔۔۔!
شاعر نے جگنو کو چھوٹے سے چاند ، قبا کا تکمہ اور دن کا سفیر سے بھی تشبیہ دی
چھوٹا سا چاند اس لئے کہا کہ جب وہ رات کی تاریکی میں اڑتا ہے تو روشنی بکھیرتا ہوا پتوں کی آڑ میں چھپ جاتا ہے تو دیکھنے والے کو ایسا لگتا ہے جیسے چاند بادلوں میں چھپ چھپ کر اپنی روشنی کا جلوہ دکھاتا ہے بالکل وہی کیفیت محسوس ہوتی ہے۔
شہروں میں جگنو دکھائی نہیں دیتے کیونکہ یہاں راستوں میں جگہ بجگہ لیمپ پوسٹ ہوتے ہیں بڑی عمارتیں برقی روشنیوں سے جگمگاتے ہوئے علاقے اپ ایسے میں ان پیارے سے پتنگوں کی روشنی کسی کو کہاں نظر آنے والی ۔۔۔۔ ہاں ان کی خوبصورتی کے جلوے تو دیہات ، گاؤں یا جنگلوں میں دیکھنے کو مل جائیں گے ۔وہ درختوں پیڑوں اور پودوں کے اوپر چھاۓ ہوئے رہتے ہیں اور اندھیری ، کالی راتوں کو جگمگا جگمگا کر روشنی بکھیرتے رہتے ہیں اور یہ خوبصورت ، دلکش نظارے دیکھنے والوں کی آنکھیں خیرہ کر دیتیں ہیں ۔
ا قبال کہتے ہیں ع
جگنو کی روشنی ہے کاشانۂ چمن میں
یا شمع جل رہی ہے پھولوں کی انجمن میں
جی ہاں! جب اندھیری رات میں کسی باغ میں جگنوؤں کی روشنی بکھرجاتی ہے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آسمان سے ستاروں کی بارات آگئ ہو اور پھولوں کی بزم سج سنور گئی ہو ۔ جگنو ایک شمع کی مانند روشن نظر آتا ہے اور یہ منظر بڑا ہی لطف اندوز ہوتا ہے۔۔
علامہ اقبال نے اپنی ایک اور نظم ہمدردی میں بلبل اور جگنو کے ذریعہ بڑا ہی پیارا اور سچا پیغام دیا ہے ۔ ایک بلبل جو رات ہو جانے کی وجہ سے اپنے گھونسلے کی طرف جا نہیں رہا تھا اور آہیں بھر رہا تھا قریب ہی ایک جگنو کا گزر ہوا اور جیسے ہی اسے بلبل کی اداسی کی وجہ معلوم ہوئی تو اس نے کہا
ع۔ حاضر ہوں مدد کو جان و دل سے
کیڑا ہوں ، گرچہ میں ذرا سا
کیا غم ہے جو رات ہے اندھیری
میں راہ میں روشنی کروں گا
اللہ نے دی ہے مجھ کو مشعل
چمکا کے مجھ کو دیا بنایا
اور اس طرح جگنو نے اپنی ر وشنی سے بلبل کو راستہ دکھا کر اس کے گھونسلے تک پہنچانے میں اس کی مدد کی ۔
دراصل یہ نظم ہمارے لئے سبق آموز ہے شاعر نے جگنو کے ذریعہ ہمدردی ، نیکی اور بھلائی کا مفہوم سمجھایا ہے اور
نیکی اور بھلائی کے جذبے کو ابھارا ہے ۔انسان کو اپنی ذات کی اعلیٰ ظرفی کو دیکھتے ہوئے اس معمولی سے کیڑے سے سبق حاصل کرنا چاہیۓ ۔
خالق حقیقی کی کاریگری اور وحدانیت کائنات کے ذرے ذرے میں جلوہ گر ہے لہذا جگنو بھی ایک معمولی پتنگا ہونے کے باوجود اہمیت کا حامل ہے ۔۔اللہ نے کسی کو بھی بیکار نہیں بنایا ۔
اللہ تعالیٰ کی مخلوق وہی اچھی ہے جو دوسروں کے کام آۓ کسی ڈوبتے کو ساحل تک پہنچا دے ۔کسی روتے کو ہنسا دے غرضیکہ اپنے اخلاق وکردار کی جگمگاہٹ سے وہ جگنوؤں کی طرح دنیا وآخرت کے باغوں میں چمکتے ہوۓ نظر آئیں گے
******************
✍️۔۔🍁 سیدہ سعدیہ فتح 🍁
Arshik
31-Oct-2022 06:35 AM
بہت اچھا
Reply
Sona shayari
27-Oct-2022 09:17 PM
Bahut khoob 🔥🔥🔥
Reply
Haaya meer
27-Oct-2022 07:39 PM
Amazing
Reply